نہیں ہے لبوں پر سوائے محمد
سدا دل بھی چاہے ادائے محمد
یہ من بھی حزیں کا ندا کر رہا ہے
ہے اس کی صدا بھی برائے محمد
چھپی آرزو دل میں بھی کہہ رہی ہے
ہیں منشا بنے جلوہ ہائے محمد
نبی کا ذکر ہے زباں کا بھی سمرن
طلب بھی ہے من کی لقائے محمد
منور ہو سینہ محبت سے ان کی
سنوں میں بزم میں ثنائے محمد
ہے کافور ظلمت ہوئی اس جہاں سے
نبی جب سے دنیا میں آئے محمد
وہ تشریف لائے بشر کا ہے جامہ
مگر ہے ضیا اعتلائے محمد
میں کیوں خوفِ محشر رکھوں میرے ہمدم
بڑی ہے عوامی عطائے محمد
اے محمود آقا سخی دلربا ہیں
کہاں کوئی میرا سوائے محمد

60