سنتے ہیں سرِ شام وہی شوخ نظر ہے |
اس ثانیٔ خود سر کو بلا لاؤ کدھر ہے |
یہ دل ہے میرا کوئی دھرم شالا نہیں ہے |
ہنگامہ کیوں کرتا ہے؟ ترے باپ کا گھر ہے؟ |
منزل نہ ملی اس میں بھلا اس کی خطا کیا |
راہی تو ترا آج تلک گرمِ سفر ہے |
انگیز کرے کیسے دو طوفاں کے تھپیڑے |
کشتی میں وہ ملاح جو طوفان بسر ہے |
اے پیرِ مُغاں سوچ کہیں اب کے برس بھی |
ہو جائے وہی حادثہ جس کا مجھے ڈر ہے |
پھر گرم ہے افواہ کہ زنجیر ملے گی |
آئی ہے بہاراں کوئی اڑتی سی خبر ہے |
کیا پھر سے ترے ہاتھ ہوا خونِ تمنا |
کہتے ہیں کہ رنگین تری راہ گزر ہے |
معلومات