دل میں کوئی بھی رہا باقی جو ارماں ہوگا |
وہ جو مل جائے تو ہر درد کا درماں ہو گا |
دولتِ حسن مقدّر سے ملا کرتی ہے |
اس کی جو کر لو حفاظت تو یہ احساں ہوگا |
جس نے حسرت سے تمہیں دیکھ کے یوں آہ بھری |
کوئی جنَّت سے نکالا ہوا انساں ہو گا |
میری تقدیر میں شاید یہیں رہنا ہے ابھی |
لوٹ جاؤں گا میں جلدی تو وہ حیراں ہوگا |
نیک و بد سارے ہی اعمال مرے ساتھ گئے |
لے گیا مجھ کو کہاں میرا یہ ساماں ہو گا |
ہم نے امّید تو رکھی ہے پذیرائی کی |
اب تلک آ گیا لینے ہمیں رضواں ہو گا |
طارق ایسے جو تسلّی سے چلے آئے ہو |
راستہ کوئی چُنا تم نے بھی آساں ہو گا |
معلومات