دل میں کوئی بھی رہا باقی جو ارماں ہوگا
وہ جو مل جائے تو ہر درد کا درماں ہو گا
دولتِ حسن مقدّر سے ملا کرتی ہے
اس کی جو کر لو حفاظت تو یہ احساں ہوگا
جس نے حسرت سے تمہیں دیکھ کے یوں آہ بھری
کوئی جنَّت سے نکالا ہوا انساں ہو گا
میری تقدیر میں شاید یہیں رہنا ہے ابھی
لوٹ جاؤں گا میں جلدی تو وہ حیراں ہوگا
نیک و بد سارے ہی اعمال مرے ساتھ گئے
لے گیا مجھ کو کہاں میرا یہ ساماں ہو گا
ہم نے امّید تو رکھی ہے پذیرائی کی
اب تلک آ گیا لینے ہمیں رضواں ہو گا
طارق ایسے جو تسلّی سے چلے آئے ہو
راستہ کوئی چُنا تم نے بھی آساں ہو گا

0
52