کونین میں ہر جا ہی انوار کی کثرت ہے
محبوبِ خدا کی ہے جو عیدِ ولادت ہے
گلشن میں یہ رونق بھی ہے جانِ بہاراں سے
ہر گل کے حسن میں ہی سرکار سے نزہت ہے
ہے جس کا ظہور آخر تخلیق میں اول ہیں
تکوینِ جہاں ان کی جو ختمِ نبوت ہے
میثاق میں نبیوں سے اقرار لیا جن کا
ان جانِ زماں کا ہی یہ یومِ ولادت ہے
جب اقصیٰ میں نوری تھے نبیوں کی صفوں میں بھی
اس اعلیٰ جماعت کی دلبر سے امامت ہے
یہ دیکھو کھڑے نوری تعظیم میں سلطاں کی
قائل نہیں جو اس کے کیا ان پہ قیامت ہے
تحمیدِ خدا ہی ہے توصیفِ نبی میں بھی
میلاد کی ہر مخفل محمود عبادت ہے

41