سلطانِ دو سریٰ ہی وہ تاجدار ہیں |
جن کو خدا سے حاصل سب اختیار ہیں |
دنیا کی بادشاہی ان پر نثار ہے |
جن کے کرم کے ہم بھی امید وار ہیں |
آباد ہیں یہ گلشن ان کے قدم سے ہی |
جو جانِ جان بھی ہیں دل کی بہار ہیں |
بحرِ زخار میں ہوں ناؤ ہے ڈولتی |
لیکن کرم ہے ان کا گو منجدھار ہیں |
قبلے کی پشت کب ہے خانہ نبی کی سمت |
یہ خلعتیں ہیں ان کی اونچے وقار ہیں |
کب تاب رکھتے ہیں دل دلبر کے ہجر کی |
ان کے فراق میں ہی یہ بے قرار ہیں |
محمود پر تجلی اے حسنِ لم یزل |
الطافِ جاں کے یہ بھی امید وار ہیں |
معلومات