ہو نظرِ کرم اے مدینے کے والی
ہیں فیاض در پر یہ عاجز سوالی
خزیں ہیں یہ بردے نبی کی ہو بخشش
دیا کر دیں ہم پر اے بطحا کے والی
نرالی ہے رونق حسیں کوچے کی یہ
سخی در ہے تیرا اے سرکار عالی
نبی جی یہ ہی ہے ندا میرے دل کی
بلائیں مجھے دیکھوں میں بھی وہ جالی
ہے قلزم سخا کا یہ در مصطفیٰ کا
یہ منظر یہاں کا جہاں میں مثالی
ملے خیر ہم کو سخی آل سے یہ
عطا ہو اے آقا یہ جھولی ہے خالی
لیئے آس محمود ہے در پہ آیا
عنایت ہو اس پر اے سب کے موالی

78