یہ حسن لم یزل جو جلوے دکھا رہا ہے
رب کا حبیب ہمدم دنیا میں آ رہا ہے
نغمے لبیبِ رب کے ہستی بھی گا رہی ہے
کونین کے ہی طالع داتا جگا رہا ہے
ذرہ نواز ان سا کب تھا نہ ہے نہ ہو گا
روتے ہنسا رہا ہے اجڑے بسا رہا ہے
اٹھتی ہے موج جب بھی بحرِ کرم سے اس کے
بردوں کو پیارا داتا سلطاں بنا رہا ہے
دامن سے ان کے آئی بادِ سخا چمن میں
جس سے یہ دشت بھی اب کلشن کھلا رہا ہے
سارے صنم جہاں میں ہر کفر کے ہیں کچلے
طاغوت سے وہ انساں سارے چھڑا رہا ہے
ان کے ذکر کو رب نے سب سے عُلیٰ کیا ہے
ہر جگ ہی ان کے نغمے بے صوت گا رہا ہے
جس رازداں کو سارے حالات کی خبر ہے
محمود پھر بھی دکھڑے ان کو سنا رہا ہے

61