ہم محبّت کے طلب گار کہے جاتے ہیں |
وہ ہمیں کاہے کو اغیار کہے جاتے ہیں |
ہم کو کب یارا ہے جلوے کا ، پسِ پردہ ہی |
گفتگو ہو ، اسے دیدار کہے جاتے ہیں |
ہے جنوں خیز خرَد تجربہ کر کے دیکھا |
ہیں الگ اپنے جو افکار کہے جاتے ہیں |
ہے طلسم اس کی اداؤں میں سحر نظروں میں |
اس کے جادو میں گرفتار کہے جاتے ہیں |
عشق نے ایسا مسیحا سے ہے رشتہ جوڑا |
ہم شفا پائیں تو بیمار کہے جاتے ہیں |
دل کے پیمانے محبّت میں الگ ہیں سب سے |
جیت جائیں تو اسے ہار کہے جاتے ہیں |
ان کی نظروں میں عداوت کا ہے پردہ ایسا |
گھر کے دروازے کو دیوار کہے جاتے ہیں |
دشمنوں نے غلط اندازہ لگایا ہو گا |
ہم نہیں وہ جو یہ سرکار کہے جاتے ہیں |
طارق اب صبر کی ہمّت کو زیادہ کر لو |
امتحاں اور ہیں تیار کہے جاتے ہیں |
معلومات