کسی شوخ مسکاں سے مانوس ہوکر
مجھے یہ لگا تھا میں مجنوں بنوں گا
میں مغرب کی لیلی کی ظلمت کدہ کو
مٹاکر رہوں گا میں جگنوں بنوں گا
تمامِ حدودِ جنوں توڑ کر میں
حدودِ محبت کو افزوں کروں گا
مٹاکر جہاں سے طلسمِ فرنگی
ادائے مسلماں سے افسوں کروں گا
سکندر کو اک دن لہو میں نہا کر
سرشتِ جوانی میں پھر خوں بھروں گا
بناکر میں چورا فلک کو کسی دن
کہ خاکی کے رگ رگ میں گردوں بھروں گا
فعولن فعولن فعولن فعولن

1
107
شکریہ