ہاتھ تھاما ہے جس کا سُرعت میں
سب سے بڑھ کر ہے آج حُرمت میں
جس کے کردار سے مہک آئے
بیٹھئے گا اسی کی قُربت میں
سامنے آ کے جو نہ پہچانیں
یاد کیا وہ کریں گے فُرقت میں
یہ خوشامد جو کرتے پھرتے ہیں
چھوڑ جائیں گے سارے غُربت میں
عیب لوگوں کے بھول جائیں گے
آئینہ دیکھ لیں جو فُر صت میں
زندگی میں کبھی نہ پوچھیں حال
ڈالیں چادر وہ آ کے تُربت میں
کچھ تو طارق لُٹا کے بیٹھے جاں
ہم بھی کچھ کم نہیں ہیں جُراَت میں

1
74
پسندیدگی کا شکریہ صبا معظم خان

0