ہاتھ تھاما ہے جس کا سُرعت میں |
سب سے بڑھ کر ہے آج حُرمت میں |
جس کے کردار سے مہک آئے |
بیٹھئے گا اسی کی قُربت میں |
سامنے آ کے جو نہ پہچانیں |
یاد کیا وہ کریں گے فُرقت میں |
یہ خوشامد جو کرتے پھرتے ہیں |
چھوڑ جائیں گے سارے غُربت میں |
عیب لوگوں کے بھول جائیں گے |
آئینہ دیکھ لیں جو فُر صت میں |
زندگی میں کبھی نہ پوچھیں حال |
ڈالیں چادر وہ آ کے تُربت میں |
کچھ تو طارق لُٹا کے بیٹھے جاں |
ہم بھی کچھ کم نہیں ہیں جُراَت میں |
معلومات