حوصلوں کو بلند رکھتی ہے |
میری منزل مری نظر میں ہے |
رت جگوں کے عذاب جھیلنے ہیں |
میری کشتی ابھی بھنور میں ہے |
ناخدا تھوڑا بس دھیان رہے |
آج تیزی بڑی لہر میں ہے |
رات وہ یاد بے حساب آئے |
اب اداسی بھری سحر میں ہے |
اس کی خوشبو ہوا میں پھیلی ہے |
وہ کہیں آج اس شہر میں ہے |
وہ بھی اب دیکھنے سے قاصر ہیں |
کچھ کمی ان کی اب نظر میں ہے |
دکھ ہوا میں کوئی معلق ہے |
دیکھتے ہیں کہ کیا خبر میں ہے |
جانے کس جرم کی سزا ہے یہ |
اپنی دستار رہگزر میں ہے |
ہم کہاں کے ہیں اشرف المخلوقات |
اتنی پستی یہاں بشر میں ہے |
اب وبا ہی کچھ ایسی پھیلی ہے |
ساری دنیا ابھی خطر میں ہے |
معلومات