الطافِ کبریا کی خوشیاں منا رہے ہیں |
آمد ہے دلربا کی جو نغمے گا رہے ہیں |
خوشیوں کے زریں موتی نکلے جو آنکھ سے ہیں |
ان کی ثنا کے نغمے آنسو سنا رہے ہیں |
دل چاہے نیند آئے ان کے گلستاں میں بھی |
آواز آئے آ جا دلبر بلا رہے ہیں |
درماں رکھا دکھوں کا ہے مصطفیٰ کے در پر |
اے کاش کہہ سکیں ہم بطحا کو جا رہے ہیں |
باراں یہ رحمتوں کے لائی ہے یادِ ان کی |
اس میں جو نعمتیں ہیں سب کو بتا رہے ہیں |
اے بادِ طیبہ لے تو ہی پیام میرا |
پھر آ کے یہ بتانا آقا بلا رہے ہیں |
محمود شکر کر تو احسانِ مصطفیٰ کا |
ارکان ہر جہاں کے خوشیاں منا رہے ہیں |
معلومات