تمہارے ساتھ جو گزری کسی بھی ساعت کو |
کبھی بھلا نہیں پائے ہم اس سعادت کو |
ملا نہیں ہے شجر کوئی اور ، رستے میں |
تمہارے سائے نے آساں کیا مسافت کو |
بچھڑنا جن کا قیامت تھا میرے دل کے لئے |
اب آسرا ہے ملیں گے انہیں قیامت کو |
وہ ایک شخص دھڑکتا ہے ایسے ، سینوں میں |
کہ نبض بن کے چلے خوں رگوں میں طاعت کو |
حسیں وہ ایسا نظر جب پڑے ٹھہر جائے |
ہمیشہ آنکھیں رہیں منتظر زیارت کو |
وہ ساتھ ہو تو کہاں اور کوئی یاد آئے |
رہا جو پاس ، کرے یاد اس رفاقت کو |
عجیب لوگ ہیں اُس امن کے پیمبر سے |
بہانہ کر کے بڑھاتے ہیں یوں عداوت کو |
عیاں جو ہو گی حقیقت ، دکھائی دے گا سچ |
کہاں پہ جا کے چھپائیں گے پھر ندامت کو |
جو لوگ خود کو بدلتے نہیں کبھی طارق |
خدا بھی ان کی بدلتا نہیں ہے حالت کو |
معلومات