جب یاد سے دلبر کی ہم سینہ سجاتے ہیں
دل سوز میں آتے ہیں ہم آنسو بہاتے ہیں
جو ہجرِ نبی میں من دن رات سلگتے ہیں
وہ گیت سدا ان کے ہر سانس میں گاتے ہیں
ہیں دررماں بنے دکھ کے اطہار محمد کے
تریاق جو ہر غم کے سرِ عام پلاتے ہیں
ٹھکرایا خلق نے ہے یا راندہ جہاں بھر کا
اسے جانِ جہاں آقا دلدار بناتے ہیں
بے چین ہے دل میرا اعمال سے عاری ہوں
مجھے کاش کوئی کہہ دے درِ یار پہ جاتے ہیں
مدحت ہے جو دلبر کی اک موج ہے رحمت کی
جب من سے نکلتی ہے پھر نین سناتے ہیں
مولا کے خزانوں کے مختار نبی سرور
محمود نبی میرے مولا سے ملاتے ہیں

78