پیار بڑھتا ہے روٹھ جانے سے |
مان جائیں وہ جب منانے سے |
مندمل زخم ہو گئے سارے |
اُس کے اتنا قریب آنے سے |
کیا تھے وہ لفظ ، بن گئے مرہم |
مٹ گیا درد ، مُسکرانے سے |
دیکھئے تو خُمار آنکھوں میں |
چین پایا ہے ڈوب جانے سے |
اُس کو دیکھا تھا ایک بار کہیں |
بھول پائے نہیں زمانے سے |
گو خیالات ہیں نئے اپنے |
آدمی ہیں ذرا پرانے سے |
آ گئی جو زباں پہ محفل میں |
کب بنی بات پھر بنانے سے |
پھیل جاتی ہے چار سُو خوشبو |
کیا چھپی ہے بتا ، چھپانے سے |
سارا عالَم ہوا ہے کب عالِم |
بات پوچھو کسی سیانے سے |
بانٹ کر مسکراہٹیں دیکھو |
لطف آتا ہے کیا رُلانے سے ؟ |
جب حقیقت سنی مری بولے |
یہ ہے بڑھ کر کسی فسانے سے |
زندگی یوں بدل گئی طارقؔ |
اب ہے مطلب اُسی کو پانے سے |
معلومات