سسکتی ہوئی ایک شامِ غریباں |
یہ پوچھے ہے مجھ سے کہ مایوس ہو تم؟ |
ہزاروں خوشی منتظر ہیں تمہاری |
ستمگر کے غم میں کہ محبوس ہو تم ؟ |
چمن میں حسیں تتلیاں اور بھی ہے |
اسی جاں گسل سے کہ مانوس ہو تم؟ |
تمہیں کیا پتہ کس قدر قیمتی ہو |
کہ ناموسِ الفت کے ناموس ہو تم |
ابھی عشق کے عین سے تم نہ واقف |
بھلے درد کے گہرے قاموس ہو تم |
چراغِ محبت کو بجھنے نہ دینا |
ہو روحِ رواں تم ہی فانوس ہو تم |
ہو ویرانئ گلشنِ آشنائی؟ |
ہو وجہِ اداسی کہ منحوس ہو تم |
معلومات