یہ داستانِ عشق ہی ناکامیوں کی تھی |
ہر موڑ پر نئی نئی طغیانیوں کی تھی |
آوارہ گردیوں میں گزاری ہے زندگی |
گہری لکیر ہاتھ میں گمنامیوں کی تھی |
جو بات روح میں تھی وہ اندر سے کھا گئی |
کیسے کہوں کہ بات وہ بدنامیوں کی تھی |
یہ داستانِ عشق ہی ناکامیوں کی تھی |
ہر موڑ پر نئی نئی طغیانیوں کی تھی |
آوارہ گردیوں میں گزاری ہے زندگی |
گہری لکیر ہاتھ میں گمنامیوں کی تھی |
جو بات روح میں تھی وہ اندر سے کھا گئی |
کیسے کہوں کہ بات وہ بدنامیوں کی تھی |
معلومات