اس بزم کی رونق شام تک ہے
میری نظر تو انجام تک ہے
جب نکلے گا مقصد، چل بسیں گے
یہ دوستی ساری کام تک ہے
ہے بعد اسکے ساگر خودی کا
یه بیخودی تو دوگام تک ہے
وہ مہ جبیں کیا کوچے سے گزرے
پھیلی ضیا در و بام تک ہے

87