جدائی میں تیری وہی ہے سہارا |
------یا |
ہے جینے کا میرے وہی اک سہارا |
سمے ساتھ تیرے جو مل کر گزارا |
----------- |
مری گر خطا تھی بتا کر تو جاتے |
کیا مجھ سے ایسے بھلا کیوں کنارا |
--------- |
کبھی میں نے تجھ کو بھلایا نہیں ہے |
تصوّر میں رہتا ہے چہرہ تمہارا |
------------ |
مجھے یاد اب تک ہے بھولا نہیں ہوں |
سرِ شام اکثر وہ ملنا ہمارا |
-------- |
ترا خال چہرے پہ کتنا حسیں تھا |
وہ ماتھے پہ جیسے چمکتا ستارا |
-------------- |
مرے دل کی دنیا کو برباد کر کے |
بھلا کیا لگے گا کہیں دل تمہارا |
-----یا |
رلاتا تو ہو گا تمہیں دل تمہارا |
---------- |
اگر دل میں تیرے محبّت نہیں تھی |
یوں چاہت پہ مجھ کو بھلا کیوں ابھارا |
------------ |
بھلا کیا کمی تھی جو ارشد میں دیکھی |
نہیں کیا تھا تیرا وہ سارے کا سارا |
------ |
معلومات