مہنگائی نے کمر ہے توڑی |
تنگدستی میں چلے نہ گاڑی |
حیرانی تو بڑھی ہی جائے |
ہر دن ہی فکر ہے ستاتی |
طعنہ بیوی کے رہیں ہمیشہ |
بچوں کو بھی کمی نہ بھاتی |
ہوں اخراجات پورے کیسے |
سارے ہی دام ہوئے بھاری |
دشواری ہو بجٹ بٹھانے |
چاہے جتنی کریں کٹوتی |
روئیں باحیثیت اگر تو |
پائیں کیسے غریب روٹی |
خستہ ہو حال مفلسوں کا |
مزدوروں پر گرے جو بجلی |
پیسہ کی جب بچت نہیں ہو |
قرضہ تب ہو چلے بھی حاوی |
آئے تہوار تو پریشاں |
ہو جائے چرچری جو خوشی |
شکوہ کس سے کریں یہاں تو |
ہے بھی پرسان حال کوئی |
وعدے ہی بس سنائی دیتے |
جامہ پہنائینگے بھی عملی |
ناصؔر آواز کون سنتا |
نہ ہی ہمدرد نہ ہی ساتھی |
معلومات