آتی ہے ندا مجھ کو یہی کوہ و کمر سے |
تہ خانۂ ہستی سے یہی قلب و جگر سے |
جو دردِ محبت میں چلے آتے ہیں آنسوں |
اک سیلِ رواں بن کے گزر جاتے ہیں در سے |
میں بندہ سیاسی ہوں سیاست میرا مذہب |
مت دیکھو مجھے فرقہ و مسلک کی نظر سے |
عہدہ مجھے محبوب ہے شہرت مجھے پیاری |
جو ان سے ہے ممکن وہ نہیں جوہر و زر سے |
دل ساز و جگر سوز سیاست کی لڑائی |
پیاری ہے مجھے بیش بہا لعل و گہر سے |
یہ بات میری فہم و فراست سے ہے باہر |
ڈرتے ہیں جواں کیوں یہ سیاست کی ڈگر سے |
جو رمزِ سیاست سے نہیں آشنا وہ ہی |
کہتے ہیں بچو اے کہ سیاست کے شرر سے |
جو راہِ سیاست سے یوں بیزار پھرے ہو |
تو تو ہی بتا قوم ہو خوشحال کدھر سے |
کہتا ہے مجھے مجنوں و دیوانہ وہی شخص |
میں جس کو بچاتا ہوں زمانے کے ضرر سے |
میں موت تلک کوششِ پیہم میں رہوں گا |
شاید کہ چراغاں ہو میری سوزِ جگر سے |
اک بات اگر سن لو تو کہدوں میرے ہمدم ! |
ملت کے لئے تم بھی لو کچھ کام ہنر سے |
ہو کوہ ترا عزم تخیل میں ستارہ |
اے مردِ جواں بچتے رہو لیکن و گر سے |
کہتا ہے کوئی غیب سے یہ شاہؔی کو تیرے |
پیدا ہے تری ذات کسی آہِ سحر سے |
معلومات