کہیں بزرگ جو باتیں ، سنبھالتے رہنا |
عمل کے سانچے میں پھر ان کو ڈھالتے رہنا |
یہ آفتاب ہمیں کہہ گیا تھا جاتے ہوئے |
کہ چاند رات میں گھر کو اجالتے رہنا |
کمند ڈال کے تحقیق کی فصیلوں پر |
جہانِ تازہ کو حیرت میں ڈالتے رہنا |
نہ آئے دھڑکنوں میں دل کی سست رفتاری |
رگوں میں جوش کی لہریں اچھالتے رہنا |
زمین اپنی پہ محنت کرو تو دیکھو گے |
کہ اس کا کام ہے سونا اُگالتے رہنا |
جواب دینا اسے جو تمہیں سوال کرے |
کوئی جو چاہے جھگڑنا تو ٹالتے رہنا |
یہ جان کر بھی کہ ہوتا ہے لادوا یہ مرَض |
یہ روگِ عشق ، ہمیشہ ہی پالتے رہنا |
ملے جو تحفہ کرو شکر سے قبول اس کو |
نہ اس میں نقص کوئی تم نکالتے رہنا |
صلیب چڑھتے مسیحا بھی ہیں یہاں طارق |
رواج ہے یونہی ، الزام ڈالتے رہنا |
معلومات