تاباں جہاں میں سب سے نوری مدینہ ہے
جس سے سجا دہر کا ہر آن سینہ ہے
رونق جہاں کو دیتا ہے دانِ مصطفیٰ
دینِ مبین جن کا وجہہ قرینہ ہے
شہرِ مدینہ سے ہے زینت جہان میں
مسجد نبی کی اس میں مثلِ نگینہ ہے
سالار مصطفیٰ ہیں رزمِ جہان کے
احساس یہ ہی دیتا دل کو سکینہ ہے
بے مثل اس بزم میں بطحا کی تاب ہے
اس میں ادب سے جینا اچھا قرینہ ہے
طوفاں سے امن میں ہیں، بطحا کے کل مکیں
آقا سے اُن کو حاصل ایسا سفینہ ہے
نامِ نبی سے ملتی ہر دل کو ہے غنا
عشقِ حبیبِ داور من کا خزینہ ہے
کل سائباں ملے گا آقا سے حشر میں
جس جا سنا ڈبونے والا پسینہ ہے
محمود نامِ بطحا دیتا ہے راحتیں
اس سے جہاں کو حاصل روحِ سکینہ ہے

55