مطمئن دل ہوا سا لگتا ہے |
اُس کا کچھ تذکرہ سا لگتا ہے |
آئی اس کی گلی سے ہو کے صبا |
گھر معطّر ہوا سا لگتا ہے |
کیسی طاری غنودگی ہے یہ |
خواب کا تجربہ سا لگتا ہے |
اس نے سپنوں میں آنا ہو شاید |
در کا پردہ ہِلا سا لگتا ہے |
ہے یدُاللہ ، ان کے ہاتھوں پر |
ہاتھ اس کا ، خدا سا لگتا ہے |
دیکھ کر اس کو ہم ہوئے مدہوش |
نشّہ ایسا چڑھا سا لگتا ہے |
اُس کو دیکھا ہے ساری دنیا نے |
سب کا وہ رہنما سا لگتا ہے |
ہم تو قائل تھے پہلے ہی طارق |
اب عدو بھی جھکا سا لگتا ہے |
معلومات