ترا یہ دعویٰ کہ ہے تجھ کو پیار جانے دے |
بنا نہ پیار کا تو اشتہار جانے دے |
یہ اب عیاں ہے سبھی پر تو مان لے آخر |
تو کر رہا تھا فقط کاروبار جانے دے |
جو جال تو نے بچھایا تھا اب سمیٹ بھی لے |
میں کب کا ہو گیا جس کا شکار جانے دے |
میں ایک ہجرتی طائر تو اب مزید نہ روک |
یہاں سے اڑ گیا اب میرا ڈار جانے دے |
تمہاری قید میں تڑپا ہوں میں یہاں برسوں |
چکا دیا ہے تمہارا ادھار جانے دے |
معلومات