لیئے شوقِ بطحا چلے ہیں جو گھر سے
اگر ہو یہ ممکن چلیں یارو سر سے
کسی سے نہ کہنا کبھی میرے دل یہ
ابھی چاہوں بچنا جہاں کی نظر سے
رواں اشک آنکھوں سے خوشیوں کے ہیں جو
عجب کیف طاری ہے مجھ پر سفر سے
درخشاں ہیں منظر مدینے کے سارے
گراں نور ان کا جدا ہے قمر سے
صبا بھی ضیا ہے مسا بھی ہے نوری
جہاں بھر ہے روشن اسی کی سحر سے
اے مولا میں دیکھوں نظارہ یہ پھر بھی
نہیں تھمتے موتی کبھی چشمِ تر سے
اے محمود میری دلی آرزو ہے
میں دیکھو وہ جالی سدا اس نظر سے

110