روک سکتے ہو تو روکو روکنا ممکن نہیں |
رات میری ہی سہی تیرے لئے بھی دن نہیں |
گھُپ اندھیروں میں چمکتی بجلیاں ہیں رہنما |
شورشِ طوفاں ہیں ہم معصوم کی دھڑکن نہیں |
ہر چمن کے رنگ و بُو میں لازماً ہے اختلاط |
جس چمن میں پھول ناہوں وہ مرا گلشن نہیں |
وُہ پری رُو جن کی خلوت کا گواہ تھا آسماں |
اب وہاں پردہ نہیں حاجب نہیں چِلمن نہیں |
آج پھر لختِ جگر بھُوکا ہی سونا ہے ہمیں |
کیا کریں آٹا نہیں روٹی نہیں ایندھن نہیں |
کونسی بستی ہے یاربّ ہم کہاں پر آگئے |
نا کہیں رہزن نہ ڈاکُو یہ مرا مسکن نہیں |
جان کر چھوڑا وطن تو آج کیوں اتنا ملال |
تب بھی وہ ہم درد تھا اور آج بھی دشمن نہیں |
پڑھنے آئے تھے دعائے مغفرت میرے لئے |
آپ نے جس جا دعا کی وہ مرا مدفن نہیں |
معلومات