مجھ پہ دیوانگی سی طاری ہے
دشت میں زندگی گذاری ہے
ان سے مل کر میں چوٹ کھاتا ہوں
آج کانٹوں سے میری یاری ہے
موت سے کوئی ڈر نہیں مجھ کو
گھات میں زندگی شکاری ہے
چین پل بھر مجھے نہیں آیا
میں نے یوں زندگی گزاری ہے
جام خالی پڑا ہے اب شاہد
اور غربت کا رقص جاری ہے

0
75