دربارِ مصطفیٰ میں جلوے چمک رہے ہیں |
خوشبو سے اس حرم کی دل جاں مہک رہے ہیں |
نمناک ہیں سب آنکھیں اس جا اے میرے مولا |
جزبات کا طلاطم آنسو ٹپک رہے ہیں |
سر مست ہیں ہوائیں رحمت کے اس نگر میں |
ہر آن بخششوں کے غنچے چٹک رہے ہیں |
قلزم میں عشقِ جاں کے مداح غوطہ زن ہیں |
نورِ نبی سے ان کے چہرے دمک رہے ہیں |
یہ جو غلام ان کے جالی کے رو برو ہیں |
جلوے حسین اُن کے جیسے وہ تک رہے ہیں |
بٹتے ہیں جام اس جا اُن کی عنایتوں کے |
یہ بُور اب پیالے لگتا چھلک رہے ہیں |
محمود دیکھ تو بھی اب رحمتوں کے جلوے |
شاید یہ پردے رُخ سے ہولے سرک رہے ہیں |
معلومات