کتنا بڑا ہے یہ بھی احساں حضور کا
سایہ جو کل کرے گا داماں حضور کا
ہے امتوں میں یکتا امت حبیب کی
ممنون حشر تک ہے انساں حضور کا
گھیرے میں رحمتوں کے ہستی تمام ہے
لطف و کرم ہے سب پر ہر آں حضور کا
ان کے لیے ہی روشن افلاک کا ہے دل
درجہ کمال سب سے پنہاں حضور کا
سارے مکیں مکاں ہیں خاطر حبیب کی
ہر حال میں ذکر ہے تاباں حضور کا
ان کے لیے ہے قرباں میری یہ زندگی
ہر آن بان ان کی دل جاں حضور کا
بحشش ملے گی ہم کو پورا یقیںن ہے
محمود ہاتھ میں لو داماں حضور کا

78