جرم میرا فقط بغاوت ہے
اس کا اقبال کر رہا ہوں میں
شوق سے سر مرا قلم کر دو
پر روایت رہی ہے شاہوں کی
مجرموں سے وہ پوچھ لیتے تھے
کوئی خواہش ہے آخری باقی
جان کی میں اماں نہ مانگوں گا
بس مری آخری گذارش ہے
اس سے پہلے کہ جھول جاؤں میں
اس گلی سے مجھے گھما لانا
چند لمحوں کو ہی ملا لانا
اس کو اک راز بس بتانا ہے
اس کو دل کھول کے دکھانا ہے

66