چاندنی رات میں جگنو اڑے کیا دیکھو گے
چاند آئے جو نظر دیر سے کیا دیکھو گے
سوزِ دل، سازِ محبّت سے ملا کر جو سُخن
یاد میں گل کی جو بلبل کہے ، کیا دیکھو گے
حُسنِ یوسف کی جھلک دیکھنے کی تاب نہیں
تم ہو انگُشت بدنداں اُسے کیا دیکھو گے
میرے محبوب کا نظّارہ نہ کر پاؤ گے
زندگی مُردوں کو پاتے ہوئے کیا دیکھو گے
مجھ کو فرصت تو نہ تھی پھر بھی جو ہم ساتھ رہے
یاد کرتے ہوئے وہ دن مجھے کیا دیکھو گے
تُو حسیں بھی ، ترے احسان بھی مجھ پر ہیں بہت
سجدۂ شکر میں آنسو گرے کیا دیکھو گے
دل سے قائل ہے مگر پھر بھی ترے سامنے اب
طارق اظہارِ محبّت کرے ، کیا دیکھو گے

0
193