دودھ سی چاندنی ، گلابوں میں |
حسن چھلکا کرے ، حجابوں میں |
وہ حقیقت میں کاش ڈھل جائے |
جب بھی آئے وہ میرے خوابوں میں |
اس کو سوچیں تو شعر ہو جائیں |
شعر چَھپ جائیں پھر کتابوں میں |
نشّہ پایا جو اس کی آنکھوں میں |
وہ تو ملتا نہیں شرابوں میں |
عشق نے ہم پہ مہربانی کی |
ہم نہ شامل رہے خرابوں میں |
اُس کا پیغام آ نہ جائے کہیں |
پاؤں رہتے ہیں اب رکابوں میں |
یہ نہ ہو وصل کی ہو ایک گھڑی |
پھر رہیں ہجر کے عذابوں میں |
ہم جنھیں دوست اپنا سمجھے تھے |
دشمنی کر گئے نقابوں میں |
کیا فرشتوں کا اعتبار کریں؟ |
ہو گئی چُوک گر حسابوں میں؟ |
ہم سے پوچھے گئے سوال اگر |
لطف آئے گا پھر جوابوں میں |
بات کرنے میں اس سے خود طارق |
ہوں گے اک روز کامیابوں میں |
معلومات