وہ چند لمحوں کے فاصلے تھے
ہر ایک لمحے میں حادثے تھے
تھی بے یقینی فضا میں ایسی
ہزار قسموں کے واہمے تھے
اندھیرا تھا کچھ عمیق ایسا
بجھے ہوئے واں سبھی دیئے تھے
عجیب بد بخت راستہ تھا
لٹے ہوئے سب ہی قافلے تھے
بہت پر -اسرار لوگ تھے وہ
وہ چلتے پھرتے سے مقبرے تھے
ادھیڑ عمری میں سوچتا ہوں
کہاں گئے وہ جو قہقہے تھے
جہاں چلے پھر وہیں پہ پہنچے
سفر تھا یا پھر وہ دائرے تھے
جو جا چکے ان سے میرے شاہد
ہزار سطحوں پہ واسطے تھے

0
55