وہ چند لمحوں کے فاصلے تھے |
ہر ایک لمحے میں حادثے تھے |
تھی بے یقینی فضا میں ایسی |
ہزار قسموں کے واہمے تھے |
اندھیرا تھا کچھ عمیق ایسا |
بجھے ہوئے واں سبھی دیئے تھے |
عجیب بد بخت راستہ تھا |
لٹے ہوئے سب ہی قافلے تھے |
بہت پر -اسرار لوگ تھے وہ |
وہ چلتے پھرتے سے مقبرے تھے |
ادھیڑ عمری میں سوچتا ہوں |
کہاں گئے وہ جو قہقہے تھے |
جہاں چلے پھر وہیں پہ پہنچے |
سفر تھا یا پھر وہ دائرے تھے |
جو جا چکے ان سے میرے شاہد |
ہزار سطحوں پہ واسطے تھے |
معلومات