آگہی گرچہ ہو طریقے سے |
شعر ہوتا نہیں ہے سیکھے سے |
میں نے مجنوں کو بارہا پرکھا |
عشق اس نے کیا سلیقے سے |
اس نے اپنا بنا لیا مجھ کو |
بات کرتا ہے وہ طریقے سے |
میں نے دیکھا تو تھا تکلّف سے |
بات آگے بڑھی دقیقے سے |
خاص اس کے لئے یہ زحمت کی |
پھول لایا تھا میں حدیقے سے |
مشتہر کر دیا ہے اس نے مجھے |
میں نے بس بات کی تھی فیقے سے |
اب تو پُر سانِ حال کوئی نہیں |
طعنے دیتے ہیں لوگ تیکھے سے |
شادی اس کی تھی دوسری طارق |
تھا ولیمہ نہ کم عقیقے سے |
معلومات