اسے ڈھونڈتا رہا عمر بھر |
رہا وہ بھی میری تلاش میں |
کبھی موڑ پہلے وہ مڑ گیا |
میں بھٹک گیا کبھی راہ میں |
جہاں ہونا چاہیے تھا ہمیں |
کبھی وہ نہ تھا کبھی میں نہیں |
سرِ شام اب ہم ملے کہ یوں |
کہ جیسے ملتے ہیں اجنبی |
مجھے دیکھ کر اسے یوں لگا |
کہ یہ شخص تو کوئی اور ہے |
وہ بھی دھول میں تھا اٹا ہوا |
اسے دیکھ کر مجھے یوں لگا |
یہ نہیں جوازِ سفر مرا |
مجھے دیکھ کر وہ گزر گیا |
اسے دیکھ کر میں گزر گیا |
معلومات