دل پر جو زخم تھا وہ دکھانا پڑا مجھے
اپنا مذاق خود ہی اڑانا پڑا مجھے
وہ کر نہیں رہا تھا وفا کا مری یقین
پھر بے وفا ہی بن کے دکھانا پڑا مجھے
خود کو تلاش کرنے میں صدیاں لگیں مجھے
جب مل گیا تو پھر سے گنوانا پڑا مجھے
میرے علاوہ کون اسے چاہے گا اس طرح
آبِ حیات خود کو پلانا پڑا مجھے
شعلہ ہوا بلند کہ سب ماند پڑ گئے
پھر اپنے آپ کو ہی بجھانا پڑا مجھے

0
82