رفاقت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
کہ اُلفت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
خلافت کا جو پہنا تاج سر پر
ارادت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
ترے اخلاق کا ہے یہ کرشمہ
کرامت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
عداوت تھی جنھیں تُجھ سے ، انہیں اب
عقیدت تُجھ سے ہوتی جارہی ہے
کھڑے ہیں دیکھنے جو لوگ اتنے
قیامت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
دلِ ناداں تجھے کہتا ہے اپنا
محبّت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
سرِ بازار دل کو بیچ ڈالا
کہ بیعت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
اُسے جو اب تلک تُجھ کو نہ سمجھا
رقابت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
مریضِ عشق کا تُو چارہ گر ہے
طبابت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
لکھی دل پر کتابِ عشق میرے
قَراءَت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
تجھے دیکھے تو دل رُک رُک کے دوڑے
کہ قربت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
پگھل جاتی ہے دل کی جو سیاہی
حرارت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
عبادت ہے تری صحبت کہ دل میں
طہارت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
غنیمت ہیں مجھے دو چار لمحے
قرابت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
سعادت بیٹھنا قدموں میں تیرے
سیادت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے
بشارت ہو تجھے طارق جو اُس کی
اطاعت تُجھ سے ہوتی جا رہی ہے

0
22