کونین معترف ہے جن کے کمال کی |
اس من میں آرزو ہے ان کے جمال کی |
جلوہ فگن ہو دل میں عکسِ جمالِ جاں |
پرواز اوج پر ہو اپنے خیال کی |
ان پر درود لاکھوں ان پر سلام ہیں |
ہر چاندنی ہے پرتو جن کے خصال کی |
ان سا حسیں دہر میں آیا نہ آئے گا |
کوئی مثل کہاں ہے اُن کی مثال کی |
ہیں انگلیوں سے اُن کی چشمے رواں ہوئے |
شیریں ملی کنویں کو اُن کے زلال کی |
حُبِ نبی ہو دائم سینے میں جاگزیں |
منشا یہ ہی ہے میرے اس قیل و قال کی |
محمود کر ثنا تو بی بی کے لال کی |
آئے گھڑی نہ کوئی تجھ پر ملال کی |
معلومات