جہاں میں اس قدر جب غم نہ ہوں گے
خدایا اس جہاں میں ہم نہ ہوں گے
لگیں گے زخم اتنے اس چمن میں
کہ جتنے پھر یہاں مرہم نہ ہوں گے
ہمیں اک ساتھ پا کر لوگ ناخوش
جدا ہوں گے تو یہ برہم نہ ہوں گے
زمانے کے ستم جاری رہیں گے
یہ سوچا ہے کہ ہم بھی خم نہ ہوں گے
ابھی آندھی چلے یا آئے طوفاں
چراغ اپنے کبھی مدھم نہ ہوں گے
کبھی تو وقت بدلے گا یہاں بھی
ہمیشہ دکھ کے یاں موسم نہ ہوں گے

0
146