کہاں بھائے من کو سوائے نبی
ہے دل کی صدا بھی لقائے نبی
بلایا خدا نے انہیں عرش پر
پسند آئی رب کو ادائے نبی
ذرا پاس آؤ ہے جس کو خطاب
کہا کبریا نے بتائے نبی
درخشاں ہوئے جس سے صحرا بھی ہیں
وہ جلوہ حسن ہے ضیائے نبی
ہے سائل نبی کا غنی خٰیر سے
جو پونجی ہے اس کی عطائے نبی
چٹائی نشیں تاجِ سلطانی دان
عجب شان کا ہے گدائے نبی
اے محمود اس میں چھپا فیض ہے
کرو یاد رب کو برائے نبی

35