دل میں ابھی اس کے کوئی آزار نہیں ہے
لگتا ہے اسے مجھ سے ابھی پیار نہیں ہے
کہتا ہے کہ کچھ بھی اسے اچھا نہیں لگتا
وہ میری محبت میں گرفتار نہیں ہے
رشتے اسے لگتے ہیں زندان کی مانند
میرا ابھی اتنا وہ طلب گار نہیں ہے
وہ پیار کو اک کھیل سمجھتا ہے ابھی تک
چھوڑو ابھی اتنا وہ سمجھ دار نہیں ہے
ملتا ہے مجھے اپنی ہی شرطوں پہ وہ شاہد
اچھا ہے ابھی مجھ سے وہ بیزار نہیں ہے

0
106