سب سے حسیں دہر میں اس کا سرود ہے
پڑھتا نبی پہ دل سے جو بھی درود ہے
دربار مصطفیٰ سے خیرات گر ملے
پھر رحمتِ خدا کا ہوتا ورود ہے
ہستی کو گھیرتے ہیں الطافِ مصطفیٰ
زد میں انہی کی رہتا غائب شہود ہے
ہے بابِ مصطفیٰ تک ڈوری دہر کی بھی
اور ان کے در پہ جھکتا ہر اک صعود ہے
کن کا امر ہے کرتا توصیفِ مصطفیٰ
کس نور سے یہ پیدا ساری نمود ہے
رحمت سوا نبی کی حدِ گمان سے
ادراک کہہ دو رکھتا کوئی حدود ہے
محمود شان ان کی یزداں ہے جانتا
جو بھیجتا نبی پر دائم درود ہے

33