نیرنگئی خیال پہ لفظوں کا پیرہن
فکرِ رسا کی اُپچ پہ یادوں کا بانکپن
وہ شوخیٔ جمال کہ اُٹھتی نہیں نظر
دریا کی تہہ میں جیسے کہ لہریں ہوں مَوجزن
موجِ خرامِ ناز کا قصّہ بیان ہو
راتوں کی چاندنی میں لگے چاند کو گہن
گھر میں دوا نہ دارو نہ روٹی اناج ہے
چہرے پہ پھر بھی با خدا کوئی نہیں شکن
بیٹھے ہیں رہ گزر پہ کہ مطلع بیاں کریں
دُھت ہیں نشے میں کوئی تو آئے گا بد چلن
مطلع کے بعد سوچ ہے بیتُ الغزل کی بھی
مے خانے کے ہجوم میں ساقی کا بانکپن
اتنے میں ایک چھوٹی سی لڑکی پکار کر
کہتی ہے بابا جان لُٹی گھر کی انجمن
گھر میں دوا نہ روٹی نہ آٹا ہے دستیاب
بھائی مریض امّاں بھی بے جان و خستہ تن
اُٹھئے اور اپنے گھر کی بھی لیجے ذرا خبر
کیسے چلے گر آپ نے بدلے نہ یہ چلن
اُٹھنے کا اب نہیں یہ نشے میں ہی مر گیا
دفن و کفن کو دیکھے گی رندوں کی انجمن

0
43