نعتِ احمد میں کہوں شوقِ سُخن آہی گیا
بُلبُلِ نغمہ سرا کا وہ چمن آہی گیا
مانتا ہوں کہ مرا نغمہ یہ کامل تو نہیں
خوش نوا خوب نہیں بانکپن آہی گیا
اُن کی یاد آتے ہی چہرے پہ ہے رونق آئی
اُجڑے آنگن میں مرے لعلِ سمن آہی گیا
میں نے مشکل کی گھڑی جب بھی پُکارا ہے اُنہیں
تھامنے اُن کا کرم چشمِ زدن آہی گیا
لے کے انعام سرِ حشر نِدا دے گا عتیق
دیکھ لے آنکھوں سے مُنکر کہ وہ دن آہی گہا

1
110
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم

0