دریچہ وا ذرا کر دو صدائیں بھیجی ہیں
ہوا کے دوش پہ میں نے دعائیں بھیجی ہیں
تمہیں پسند بہت بارشوں کا موسم ہے
اپنے حصے کی تم کو گھٹائیں بھیجی ہیں
تم آسمان کو چھو لو یہ میری خواہش ہے
تمھاری سمت میں میں نے ہوائیں بھیجی ہیں
تمھارا دل جو دکھا ہے مری محبت میں
تمھارے دل کے لیے کچھ دوائیں بھیجی ہیں
کوئی بھی رنگ ہو جچتا ہے بس تمھارے پر
قوسِ قزح کی میں نے ردائیں بھیجی ہیں
تمھارے بعد مرا دل کہیں نہیں لگتا
اپنے دل کی تمھیں التجائیں بھیجی ہیں

0
101