ہم جو تھوڑا سا کہیں شکوہ شکایت کر لیں |
آپ بھی ہم پہ ذرا نظرِ عنایت کر لیں |
آپ سے یوں تو ملاقات بڑی مشکِل ہے |
کیوں نہ اب آپ کے ہی شہر میں ہجرت کر لیں |
گر نہیں تُجھ سے ملاقات کے قابل یارب |
ہم تجھے سجدہ ہی کرنے پہ قناعت کر لیں |
تُو اگر راضی رہے ہم سے تو شب بھر جاگیں |
دن کو جس وقت کہے تُو تو عبادت کر لیں |
چاند کو دیکھ کے چہرہ تِرا یاد آتا ہے |
ہم اُسے دیکھتے رہنے ہی کی عادت کر لیں |
دیکھ کر لطف و کرم تیرا خیال آتا ہے |
کیوں نہ ہم تیری طرح سب سے محبّت کر لیں |
لوحِ محفوظ میں بھیجا تھا سند ے سہ تُو نے |
تیرے قرآن کی ہم بھی تو تلاوت کر لیں |
وہ جو بیمار ہیں لاچار پڑے ہیں تنہا |
چاہئے ہم بھی کبھی ان کی عیادت کر لیں |
طارق اظہارِ محبّت بھی تو آسان نہیں |
آپ کو چاہئے اس فن میں مہارت کر لیں |
معلومات