محبوبِ رب کو اے دل خیر البشر ہیں کہتے
سدرہ سے آگے ممکن ان کا سفر ہیں کہتے
روشن ہے صبحِ اول دانِ نبی سے ساری
اس ابتدا کو سارے نوری سحر ہیں کہتے
جس خیر کا بھکاری ہے مہر چندہ تارہ
اس فیض کو اے ہمدم جانِ قمر ہیں کہتے
سب منزلوں کے رہبر دانائے راہ آقا
دیکھے جو ہر جہاں کو ان کی نظر ہیں کہتے
گم کردہ راہ کو ہی در پیش ہے مسافت
دانش کو بحر حب کا گہرا بھنور ہیں کہتے
الطافِ مصطفیٰ کی ممنون ہے یہ ہستی
ہر قولِ مصطفیٰ کو نورِ بصر ہیں کہتے
محمود کرم ان کا رحمت ہے دو جہاں کی
ان کی عطا کو سب ہی رختِ سفر ہیں کہتے

149