مدحت لبیبِ رب کی ہر دم سنا رہے ہیں
کونین کے جہاں جو اک ساتھ گا رہے ہیں
سلطانِ دو سریٰ کی آمد ہے اس دہر میں
دنیا میں شان والے نظریں جھکا رہے ہیں
پر کیف ہے فضا بھی نغماتِ مصطفیٰ سے
گجرے درودوں کے یہ جیسے سجا رہے ہیں
یادِ نبی ہے ہر جا میلاد کا سماں ہے
جِل مِل ستاروں میں ہے سرکار آ رہے ہیں
سب انبیا کے دل میں اس رات کی ہیں یادیں
میثاق والے دولہا تشریف لا رہے ہیں
ہستی کے باغ سارے جوبن پہ آ گئے ہیں
آمد ہے مصطفیٰ کی قربان جا رہے ہیں
یہ بھی کرم ہے ان کا محمود گر ہے آگاہ
مل کر جو ساتھ میرے مدحت سنا رہے ہیں

39