محبّت میں فقط دیکھا یہی تیری رضا کیا ہے
ہمیں اس سے غرض کیا ہے جزا اس کی سزا کیا ہے
سنا ہے حسن والے امتحاں لیتے ہیں عاشق کا
یہی پوچھیں گے آخر عشق میں ہم نے پڑھا کیا ہے
ہمیں تو ہر حسیں چہرے میں تُو ہی تُو نظر آیا
کتابیں جو پڑھیں تیرے سوا ان میں لکھا کیا ہے
مہک تیری چمن میں پھول تُجھ سے رنگ لیتے ہیں
ترے نزدیک ہونے کی خبر لائی صبا کیا ہے
ہوئے عاشق ہیں سارے دیکھ کر تیرے حسیں جلوے
تجھے گر دل دیا میں نے بتا میری خطا کیا ہے
طلب کی ہے تری جب بھی گرا ہوں میں تو سجدے میں
نہیں گر جانتا تُو نے دعاؤں کو سُنا کیا ہے
ہوا ہوں جب میں اس کا فکر کاہے کی مجھے طارق
مرا سب کچھ وہی ہے جب تو باقی پھر بچا کیا ہے

0
70